جابر (رض) والا اربعین اور سیلفی والا اربعین!

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

جابر (رض) والا اربعین اور سیلفی والا اربعین


تحریر: محمد زکی حیدری 

جابر بن عبداللہ (رض)، وجودِ مبارک حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کے جوان صحابی تھے. جنگ خندق میں ان کی عمر ۱۶ سال تھی، اس حساب سے جب کربلا کا واقعہ ہوا تو آپ (رض) کی عمر ستر بہتر سال کے لگ بھگ ہوگی. جابر (رض) آخر عمر میں نابینا ہو گئے تھے، لیکن پھر بھی اپنے ایک مشہور محدث دوست عطیہ عوفی (رح) کے ہمراہ اربعین پر کربلا کا رخ کرتے ہیں. عطیہ عوفی نے جابر (رض) کے زیارت اربعین کی کیفیت بیان کی ہے جسے شہید مطہری (رض) نے بیان فرمایا ہے. عطیہ عوفی فرماتے ہیں کہ جابر (رض) نے قبر حسین (ع) کی طرف جانے سے پہلے نہرِ فرات کا رخ کیا، غسلِ زیارت انجام دیا اور اپنے بدن کو سُعد نامی خوشبودار جڑی بوٹی کہ جسے پیس کر پاؤڈر بنا کر استعمال کیا جاتا ہے، سے معطر کیا. عطیہ فرماتے ہیں کہ جابر (رض) جب نہر فرات سے غسل کرکے باہر آئے تو قبرِ حسین (ع) کی طرف دبے قدموں جانے لگے، ہر اٹھتے قدم کے ساتھ ساتھ ان کی زبان پر اللہ (جل جلالہ) کی حمد و ثنا جاری تھی، جب وہ ذکر خدا کرتے کرتے قبر حسین (ع) پر پہنچے تو درد بھرے لہجے میں دو یا تین بار بلند آواز سے کہا: حبیبی یا حسین! اے میرے پیارے حسین! اس کے بعد بلند آواز سے کہا: حَبیبٌ لایجیبُ حَبیبَهُ؟ اے دوست اپنے دوست کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ اس کے بعد رو کر کہا میرے پیارے تم حق رکھتے ہو کہ مجھے جواب نہ دو! اپنے بوڑھے غلام کو جواب نہ دو! میں جانتا ہوں کہ تمہاری رگِ گردن کے ساتھ کیا کیا گیا! میں جانتا ہوں کہ تمہاری گردن دھڑ سے جدا ہے! یہ کہا اور اس کے بعد بے ہوش ہوکر زمین پر گر گئے. تھوڑی دیر بعد جب ہوش میں آئے تو حیرانگی سے ادھر اُدھر دیکھنے لگے، اس کے بعد اس طرح کہ جیسے وہ اپنی باطنی آنکھوں سے کوئی منظر دیکھ رہے ہوں، کہا: السَّلامُ عَلَیکمْ ایتُهَا الْارْواحُ الَّتى حَلَّتْ بِفِناءِ الْحُسَین تم جوان مردوں پر سلام کو کہ جنہوں نے حسین (ع) پر اپنی جان نچھاور کی! پھر کچھ اور سلام پڑھے اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم بھی آپ کے اس کام میں آپ کے ساتھ شریک تھے! عطیہ پریشان ہو گیا کہ جابر (رض) یہ کیا کہہ رہے ہیں. انہوں نے جابر (رض) سے پوچھا کہ اس جملے کا مطلب کیا ہے کہ ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہیں؟ ہم نے تو تلوار کو چھوا تک نہیں؟ جابر (رض) نے جواب دیا میں نے حضرت رسول اللہ (ص) سے سنا کہ جو شخص تہہ دل سے کسی چیز یا فعل سے محبت رکھتا ہو اور اس کی روح اس چیز یا فعل سے ہماہنگ ہو تو گویا وہ اس کام میں شریک ٹھہرا! اے عطیہ بیشک میں حسین (ع) کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر لڑ نہ سکا، میری مجبوری تھی مگر میرا دل حسین (ع) کے عشق میں شعلہ زن تھا، چونکہ میرا روح و قلب حسین (ع) کے ساتھ تھا لہٰذا میں یہ دعوا کر سکتا ہوں کہ میں بھی حسین (ع) کے ساتھ کربلا میں موجود تھا!

ہائے ہائے! سلام ہو آپ پر اے جابر (رض)! آپ نے ایک حدیثِ پیغمبر (ص) سنا کر ہمیں اتنے بڑے شرف سے مشرف ہونے کا موقعہ دے دیا! حسین (ع) کے انصار ہونے کا شرف! یعنی ہم آج چودہ سو سال بعد اگر دل میں عشقِ حسین (ع) کی تڑپ پیدا کریں تو اس کا انعام یہ ہے کہ گویا حسین (ع) کے ساتھیوں میں شریک ہیں! اللہ اکبر!

لیکن اے جابر! افسوس کہ آپ کا اربعین الگ تھا میرا الگ! آپ کی زبان اقدس پر ذکر خدا تھا میری زبان پر ذکر موکب! ذکر کباب! ذکر سبیل! آپ کے ہاتھ میں قرآن تھا میرے ہاتھ میں سیلفی اسٹک! آپ کا سارا دھیان حسین (ع) کی طرف تھا، میرا سارا دھیان مشی میں میرے ہمراہ جانے والے بچوں اور دوستوں کی طرف! آپ کی زبان پر ذکر خدا و ذکر حسین (ع) اور میری زبان پر کاروان سالار کی غیبت و شکایت کے الفاظ!  آپ نے نابینا ہوکر بھی حسین (ع) کے دوستوں کو دیکھ کر انہیں سلام کیا، میں نے دونوں آنکھوں کی بینائی برقرار ہونے کے باوجود بھی نہ جون دیکھا، نہ حبیب ابن مظاہر، نہ وہب کلبی، نہ بریر، نہ زہیر...
آپ نے یا حسین (ع) کی فریاد بلند کی اور بیہوش ہوگئے، میں سؤ بار یاحسین یاحسین (ع) کہہ کر بھی اپنے ہوش و حواس میں رہا!

اے جابر! اے میرے بزرگ! اے پیغمبر کے سچے صحابی! اے حقیقی عاشقِ و زوارِ حسین (ع)! میں آپ کے نام سے توسل کرکے اللہ (ج) کی بارگاہ میں دعا کرتا ہوں کہ اس سال میرا اربعین بھی آپ کی زیارتِ اربعین کے مشابہہ ہو! پورے سفر میں ہر قدم پر فکرِ حسین (ع) و ذکرِ حسین (ع) کے سوا میرے وجود کے کسی ظاہری و باطنی گوشے پر کسی اور چیز کا رتی برابر بھی غلبہ نہ ہو. میرا اربعین جابر (رض) والا اربعین ہو، میرا اربعین سیلفی اسٹک والا نہ ہو!

No comments:

Featured Post

Dua e Sanam Quraish

The prayer of Sanam-e-Quraish (the idols of Quraish) is a very authentic prayer of Amir-ul-Momaneen Hazrat Ali bin Abi Talib asws and so has...

Popular Posts